اب تو اس طرØ+ مری آنکھوں میں خواب آتے ہیں
جس طرØ+ آئینے چہروں Ú©Ùˆ ترس جاتے ہیں

اØ+تیاط اہل Ù…Ø+بت کہ اسی شہر میں لوگ
گل بدست آتے ہیں اور پایہ رسن جاتے ہیں

جیسے تجدید تعلق کی بھی رُت ہو کوئی
زخم بھرتے ہیں تو اØ+باب بھی Ø¢ جاتے ہیں

ساقیا ! تو Ù†Û’ تو میخانے کا یہ Ø+ال کیا
بادہ Ú©Ø´ Ù…Ø+تسب شہر Ú©Û’ Ú¯Ù† گاتے ہیں

طعنۂ نشہ نہ دو سب کو کہ کچھ سوختہ جاں
شدتِ تشنہ لبی سے بھی بہک جاتے ہیں

ہر کڑی رات کے بعد ایسی قیامت گزری
صبØ+ کا ذکر بھی آئے تو لرز جاتے ہیں